اُردُو (Urdu – Pakistani)

عصمت دری اور جنسی تشدد کے بعد مدد

دن میں 24 گھنٹے، ہفتے کے 7 دن، مفت اور رازدارانہ مشورہ کے لئے 6999 342 0117 پر کال کریں

اس سے فرق نہیں پڑتا، کہ آپ پر حملہ کب کیا گیا تھا، ایسا کہاں ہوا، یا ایسا کس نے کیا – ہم آپ کے تجربہ کے بارے میں سنیں گے، اور وہ مدد جو آپ منتخب کرتی ہیں، حاصل کرنے میں مدد کریں گے۔

آپ کو ہمیں اپنا نام یا پتہ دینے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

جنسی حملہ اور عصمت دری کا واقعہ کسی بھی وقت کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

ایسا خواتین، مردوں اور بچوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

وہ شخص جس نے آپ کو چوٹ پہنچائی ایک اجنبی، آپ کا ساتھی، ایک رشتہ دار یا کوئی بھی ہو سکتا ہے، جسے آپ نے اپنا دوست سمجھا تھا۔

عصمت دری اور جنسی تشدد ایک گھر میں، باہر کہیں یا ایک عوامی عمارت میں واقع ہو سکتا ہے۔

ایک عصمت دری یا جنسی حملہ آپ کو انتہائی الجھن میں، شرمندہ اور خوفزدہ محسوس کرتا ہوا چھوڑ سکتا ہے۔

برج میں ہم جانتے ہیں کہ ہر شخص کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔ ہم آپ کی بات سنیں گے اور مدد کی وضاحت کریں گے جو ہم آپ کو پیش کر سکتے ہیں۔ اس میں شامل ہیں:

طبی دیکھ بھال

ہنگامی مانع حمل

جذباتی معاونت

کاؤنسلنگ

ایک فارینسک معائنہ – یہ ثبوت کی تلاش کرنے کے لئے ایک معائنہ ہے جو کہ پولیس کو تحقیقات میں مدد کر سکتا ہو۔

اگر آپ پولیس کو یہ بتانے کے لئے کال کرتے ہیں کہ آپ کی عصمت دری کی گئی ہے یا جنسی حملہ کیا گیا ہے تو وہ ایک معائنہ کے لئے آپ کو دی برج پر لانے کی پیشکش کر سکتے ہیں۔ اگر آپ فیصلہ نہیں کر سکتی ہیں کہ آیا آپ کو پولیس کو بتانا چاہئے یا نہیں، تو بھی آپ دی برج میں معائنہ کرا سکتی ہیں اور ہم نمونے رکھ لیں گے۔ اگر آپ مستقبل میں پولیس کو بتانے کا انتخاب کرتی ہیں، تو آپ ان کو بتا سکتی ہیں کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں اور وہ اپنی تحقیقات میں مدد کے لئے اسے ہم سے حاصل کر سکتے ہیں۔

ہم  میں ایک مترجم فراہم کر سکتے ہیں

آپ اپنی معاونت کے لئے دی برج میں ایک دوست، خاندان کے رکن یا کوئی اور جس پر آپ کو اعتماد ہو، لا سکتے ہیں۔

ہماری ویب سائٹ ہے www.thebridgecanhelp.org

Experiences

All the staff have been so friendly and welcoming, and very kind. I was supported from the very first contact, and overall, could not have gone through the past few years without this wonderful service.  A major asset to our NHS service, and one that I hope is able to reach as many individuals as need it.